قمری مہینہ

( قَمَری مَہِینَہ )
{ قَمَری + مَہی + نَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'قمری' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'مہینہ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١١ء میں مولانا نعیم الدین مراد آبادی کی کتاب "تفسیر القرآن الحکیم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : قَمَری مَہِینے [قَمَری + مَہی + نے]
جمع   : قَمَری مَہِینے [قَمَری + مَہی + نے]
جمع غیر ندائی   : قَمَری مَہِینوں [قَمَری + مَہی + نوں (و مجہول)]
١ - وہ مہینہ جو چاند کی رفتار کے موافق ہو، ایک چاند کے طلوع سے دوسرے چاند کے طلوع ہونے تک کا درمیانی وقفہ جو کبھی 29 دن اور کبھی تیس دن کا ہوتا ہے۔
"یہ قمری مہینے کی آخری راتوں کی ایک رات تھی۔"      ( ١٩٨٢ء، غلام عباس، زندگی نقاب چہرے، ١٩١ )