قناطیر

( قَناطِیر )
{ قَنا + طِیر }
( عربی )

تفصیلات


قَنْطار  قَناطِیر

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قنطار' کی جمع 'قناطیر' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٨٤ء میں "عشق نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : قَناطِیروں [قَنا + طی + روں (و مجہول)]
١ - سونے چاندی کا ڈھیر، سونے اور چاندی کی کثیر مقدار۔
"اسے قناطیر مقنطرہ بنانے کی مذمت قرآن مجید میں واضح الفاظ میں آئی ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فاران، کراچی، اپریل، ١٥ )
٢ - [ طب ]  جراحی کا آلہ جس کے ذریعے پیشاب نکالتے ہیں، سدائی۔
"جب مثانہ بہت بھرا ہوا ہے تو قناطیر ڈال کر آہستہ آہستہ پیشاب کرائیں اور مقام مثانہ پر بنڈج باندھ دیں۔"١٩٨٣ء، کلیات علم طب، ٩٠:٢