قومی تحویل

( قَومی تَحْوِیل )
{ قَو (و لین) + می + تَح (فتحہ ت مجہول) + وِیل }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'قومی' کے ساتھ عربی زبان سے ہی اسم 'تحویل' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٤ء میں "کیا قافلہ جاتا ہے" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
واحد غیر ندائی   : قَومی تَحْوِیلیں [قَو (و لین) + می + تَح (فتحہ ت مجہول) + وی + لین (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : قَومی تَحْوِیلات [قَو (و لین) + می + تَح (فتحہ ت مجہول) + وی + لات]
جمع غیر ندائی   : قَومی تَحْوِیلوں [قَو (و لین) + می + تَح (فتحہ ت مجہول) + وی + لوں (و مجہول)]
١ - حکومت کے حوالے ہونا، حکومت کی سپردگی میں ہونا، سرکاری انتظام، قبضہ یا تسلط (نجی انتظام کے برخلاف)
"تھوڑی فیس کی وجہ سے یہ اسکول قومی تحویل میں چلا گیا۔"      ( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ١٢٧ )