رائج الوقت

( رائِجُ الْوَقْت )
{ را + اِجُل (ا غیر ملفوظ) + وَقْت }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'رائج' اور اسم 'وقت' پر مشتمل مرکب اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "آب حیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس کا ہر وقت یا فی الحال دستور یا چلن ہے، جو آج مقبول اور جاری ہے۔
"ایسی اصطلاحیں جو اضافی ہوں ان کے وہی معنی لیے جاتے ہیں جو رائج الوقت ہوں۔"    ( ١٩٨٨ء، افکار، جنوری، ١٤ )
٢ - جو اس وقت، بازار میں عام طور سے چلتا ہے، جس کو آجکل کے دوکاندار چیزوں کے عوض لیتے ہیں سکے کے لیے مستعمل۔
"آدمی کے ہاتھ میں رائج الوقت اور رائج الارض ڈالر ہوتا ہے۔"    ( ١٩٨٤ء، شمع اور دریچہ، ٣٦ )
  • سِکَّہ رائِجُ الْوَقْت