راج دلارا

( راج دُلارا )
{ راج + دُلا + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسما 'راج' اور 'دلار' کے ساتھ 'ر' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے مرکب 'راج دلارا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩٢٦ء کو "صبح وطن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : راج دُلاری [راج + دُلا + ری]
جمع   : راج دُلاریاں [راج + دُلا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : راج دُلاریوں [راج + دُلا + رِیوں (و مجہول)]
١ - شہزادہ، راجکمار۔
 علم و عمل کے راج دلارے حسین ہیں انسانیت کے عرش کے تارے حسین ہیں      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ٢٤ اگست (وزیر حیدر جعفری) )
٢ - نازوں کا پالاہ بہت پیارا۔
 بہنوں نے اپنی آنکھ کے تارے عطا کیے ماؤں نے اپنے راج دلارے عطا کیے      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١٧٥ )
  • نازوں کا پالا