راتب

( راتِب )
{ را + تِب }
( عربی )

تفصیلات


رتب  راتِب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے بطورر اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٦٥ء کو "پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - خوراک یا اناج جو روزانہ استعمال کے لیے سرکار سے ملتا تھا۔
"رزق کا راتب جو سرکار سے بندھا ہے موقوف ہونا کیسا، کبھی ناغہ بھی تو نہیں ہوتا۔"      ( ١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٥٨ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - شیر، کتے، بلی، ہاتھی وغیرہ کا کھانا جو روزانہ ایک مقرر معمول کے مطابق دیا جائے۔
"یہ اس کے گرے ہاؤنڈ کتوں کے راتب سے گوشت چرا کر کھا جاتا تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ١٨٨ )
٢ - روزانہ کی خوراک کی جو بندھی ہوئی ہو، کھانا، راشن، روزینہ، وظیفہ۔
"میں اسے ٹب میں راتب تیار کر دیتی ہوں۔"      ( ١٩٨٦ء، سہ حدہ، ٤٦ )
٣ - گھوڑے کا دانہ جو معمول کے علاوہ ہو۔
"اپنی بیویوں میں اسے زینب پسند تھی اور گھوڑیوں میں روزا . خان زماں اس کے لیے راتب لے کر جاتا تو وہ آخری دانہ تک کھا لیتی تھی۔"      ( ١٩٦١ء، برف کے پھول، ٤١ )