رازبستہ

( رازِبَسْتَہ )
{ را + زے + بَس + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'راز' کے آخر پر کسرہ صفت لگا کر فارسی مصدر سے صیغۂ حالیہ تمام' بستہ' لگانے سے مرکب 'راز بستہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٤ء کو "سمندر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سخت خفیہ بھید، پوشیدہ امر۔
 اہرام کی طرح راز بستہ دروازہ کھلا نہ کوئی راستہ      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٤٠ )