رانجھا

( رانْجھا )
{ راں + جھا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : رانْجھے [راں + جھے]
جمع   : رانْجھے [راں + جھے]
جمع غیر ندائی   : رانْجھوں [راں + جھوں (و مجہول)]
١ - پنجاب کی ایک مشہور داستان عشق کا ہیرو جو ہیر نامی لڑکی پر عاشق تھا، (مجازاً) عاشق، پیارا، محبوب۔
 سونے دینے کی نہیں رانجھا کو پھر اس کی صدا مت پہن خلخال زر اے، ہیر دونوں پاؤں میں      ( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ١٦٠:١ )
٢ - ایک علاقائی گیت، رانجھے کا گیت۔ (فرہنگ آصفیہ)۔