قہر آلود

( قَہْر آلُود )
{ قَہْر (فتحہ ق مجہول) + آ + لُود }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قبہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'آلودن' سے مشتق صیغہ امر 'آلود' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٨ء میں "مضامین سرسید" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - غصے سے بھرا ہوا۔
"اس نے میری پوسٹنگ کا نیا حکم نامہ سہروردی صاحب کے سپرد کیا اور مجھے قہر آلود نگاہوں سے گھورتا ہوا واپس چلا گیا۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٢٢٧ )