قہر الہی

( قَہْر اِلٰہی )
{ قَہہ (فتحہ ق مجہول) + اے + اِلا + ہی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قہر' کے ساتھ کسرہ صفت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'الٰہی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٨ء میں "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - عذاب الٰہی، قہر خداوندی، مصیبت من جانب اللہ۔
"نادر شاہ جو پہلے سے موقع کی تلاش میں تھا قہر الٰہی بن کر دہلی پر نازل ہوا۔"      ( ١٩٩٠ء، نگار، کراچی، جنوری، ٢٠ )