قیاسی

( قِیاسی )
{ قِیا + سی }
( عربی )

تفصیلات


قِیاس  قِیاسی

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیاس' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت ملانے سے صفت 'قیاسی' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٨٩ء میں "مبادی العلوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - خیالی، وہمی، تصوری، گمان پر مبنی، مفروضہ، غیر حقیقی۔
"نسل انسانی کی تاریخ بیان کرے تو ثابت شدہ نتائج کو غیر معین، مفروضہ اور قیاسی خیالات و آرا سے علیحدہ رکھے۔"      ( ١٩٥٩ء، برنی، مقالات، ٥١ )
٢ - [ قواعد ]  عام قاعدے کے مطابق بنایا ہوا کلمہ یا تعریف، (سماعی کی ضد)۔
"سماعی، قیاسی کے مقابلے میں ہے قیاسی کے معنی تھے جس میں قاعدے کو دخل ہو۔"      ( ١٩٦٦ء، اردو لسانیات، ١٢٦ )
٣ - [ فقہ ]  حکم شرعی سے بر بنائے قیاس مستنبط کیا ہوا، مماثل صورت سے قیاس کر کے حکم لگانا۔
"احکام منصوبہ احکام دین بالیقین ہیں اور باقی مسائل اجتہادی اور قیاسی سب بحنی ہیں۔"      ( ١٨٦٨ء، مکتوبات، سرسید، ٢٥ )
٤ - [ منطق ]  فرضی، قیاس استقرائی۔
"یہ اعتراض اسی قسم کا ہے جیسا کہ . اور فلسفیوں نے منطق قیاسی پر کیا ہے۔"      ( ١٨٨٢ء، منطق استقرائی، ١٠٩ )
٥ - نظری، غالب، تخمینی، فرضی، قرائنی۔ (پلیٹس)