قیافہ شناس

( قِیافَہ شَناس )
{ قِیا + فَہ + شَناس }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیافہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'شناختن" سے مشتق صیغہ امر 'شناس' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٦ء میں "تہذیب الایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : قِیافَہ شَناسوں [قِیا + فَہ + شَنا + سوں (و مجہول)]
١ - علم قیافہ جاننے والا، جوتشی۔
"فوجی ٹولہ میں سب سے زیادہ ماہر قیافہ شناس تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٧٥٨ )
٢ - حالات، شکل، سیرت وغیرہ سے حقیقت کو پہچاننے والا۔"ڈلی پر رنگے ہاتھ چور والا انداز ابھر آیا جو قیافہ شناس استاد نے پہلی ہی نگاہ میں پہچان لیا۔"1986ء، انصاف، 122