قیام پذیری

( قِیام پِذِیری )
{ قِیام + پِذی + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیام' کے ساتھ فارسی مصدر 'پذیرفتن' سے مشتق صیغہ امر 'پذیر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ ١٩٤٤ء میں "مٹی کا کام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( واحد )
١ - دیرپا ہونا، استحکام۔
"قیام پذیری کی شرائط کے طور پر ہمیں ذیل کی دو مساواتیں حاصل ہوں گی۔"      ( ١٩٧١ء، ایٹم کے ماڈل، ٦٩ )
  • اَقامَت پِذِیری
  • سَکُونَت پِذِیری