قیام گاہ

( قِیام گاہ )
{ قِیام + گاہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیام' کے ساتھ فارسی لاحقہ ظرفیت 'گاہ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٢ء میں "فلسفیانہ مضامین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
جمع   : قِیام گاہیں [قِیام + گا + ہیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قِیام گاہوں [قِیام + گا + ہوں (و مجہول)]
١ - مسکن، ٹھہرنے یا رہنے کی جگہ، گھر، مکان۔
"اکثر لاحقوں کو بھی علیحدہ لکھا جائے گا جیسے نمائش گاہ، آشوب گاہ، صبح گاہ، قیام گاہ۔"      ( ١٩٧٤ء، اردو املا، ٤٧٠ )