قیام گزیں

( قِیام گُزِیں )
{ قِیام + گُزِیں }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیام' کے ساتھ فارسی مصدر 'گزیدن' سے مشتق صیغہ امر 'گزیں' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٣١ء میں "نقوش مانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - قیام پذیر، سکونت اختیار کرنے والا، کسی جگہ ٹھہرنے والا۔
 ہوا سوادِ انا الحق میں جب قیام گزیں سنا کہ دار و رسن پر بھی راہ ختم نہیں      ( ١٩٣١ء، نقوش مانی، ١٦٨ )