قیامت آفریں

( قِیامَت آفْرِیں )
{ قِیا + مَت + آف + رِیں }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیامت' کے ساتھ فارسی مصدر 'آفریدن' سے مشتق 'آفریں' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٢٥ء میں "ریاض امجد" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - قیامت برپا کرنے والا، تباہ کن، نیست و نابود کر دینے والا۔
"رود موسٰی کی قیامت آفریں طغیانی دکن کی تاریخ میں تو ہمیشہ یادگار رہے گی۔"      ( ١٩٢٥ء، ریاض امجد، ٤٩:١ )