قیامت تک

( قِیامَت تَک )
{ قِیا + مَت + تَک }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیامت' کے ساتھ سنسکرت زبان سے 'تک' بطور حرف جار ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٩٢٣ء میں "مضامین شرر" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - ہرگز۔ کبھی بھی۔
"ملکہ نقل، اس میں چاہے جو ہو میں ان بے اعتدالیوں کو تو قیامت تک نہ برداشت کروں گی کہ خدا سے بھی انکار کر دیا جائے۔"      ( ١٩٢٣ء، مضامین شرر، ١، ٢، ٧٣٨ )
٢ - حشر کے دن تک، ہمیشہ، مستقل، پائیدار، لمبی مدت تک، طویل عرصے تلک، مدت دراز تک۔
 پکارتے ہی رہیں گے تمھیں قیامت تک اسی طرح سے نکالیں گے حوصلہ دل کا      ( ١٩٨٧ء، بوئے رسیدہ، ٢٥٤ )