قیامت خیز

( قِیامَت خیز )
{ قِیا + مَت + خیز (ی مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیامت' کے ساتھ فارسی مصدر 'خاستن' سے مشتق صیغہ امر 'خیز' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٨٠ء میں "اردو افسانہ روایت اور مسائل" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : قِیامَت خیزِیاں [قِیا + مَت + خے + زِیاں]
١ - دل کی بے چینی، عناصر کی اس قیامت خیز گھن گرج میں گھل مل کر، ایسی ایک بے آواز سی دھڑکن بن گئی ہے۔"
١٩٨٠ء، اردو افسانہ روایت اور مسائل، ٤٣١