قیامت خیزی

( قِیامَت خیزی )
{ قِیا + مَت + خے + زی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قیامت' کے ساتھ فارسی مصدر 'خاستن' سے مشتق صیغہ امر 'خیز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٢ء میں "نقوش مانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
جمع   : قِیامَت خیزِیوں [قِیا + مَت + خے + زِیوں (و مجہول)]
١ - ظلم ڈھانا، قہر توڑنا۔
 ہاں اہرو راہ فنا، ہاں کشتہ تیغ وفا ہاں میرے پیارے دل بتا، اس کی قیامت خیزیاں      ( ١٩١٢ء، نقوش مانی، ٣ )