اٹھتے بیٹھتے

( اُٹْھتے بَیٹْھتے )
{ اُٹْھ + تے + بَیٹھ (ی لین) + تے }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے 'اٹھنا' مصدر کی ظرفی حالت یا حالیہ ناتمام سے جمع کے صیغے کے ساتھ اس کا متضاد 'بیٹھتے' لگایا گیا ہے۔

متعلق فعل
١ - افتان و خیزان، گرتے پڑتے ہوئے۔
"بہزار خرابی اٹھتے بیٹھتے ایک کوئے (کنویں) کے کنارے پر پہنچا۔"    ( ١٨٠١ء، گلستان ہندی، ١٤٨ )
٢ - بدقت تمام، بدشواری۔
 آگے سو سو شعر اک جلسے میں کہتے تھے امیر چار مصرعے اب کیے جاتے ہیں اٹھتے بیٹھتے    ( ١٨٧٢ء، مراۃ الغیب، ٢٨٥ )
٣ - ہر وقت، اکثر و بیشتر۔
"آدھی اسلامی دنیا - اٹھتے بیٹھتے ان کا نام لیتی ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٨٥ )
٤ - باتوں باتوں میں، ذرا سی دیر میں۔
 وہ آتے جاتے رقیبوں سے قول ہار گئے وہ اٹھتے بیٹھتے عہد وصال کر بیٹھے      ( ١٩٠٣ء، سفینۂ نوح، ١٦٩ )