صوفیء صافی

( صُوفیء صافی )
{ صُو + فِیے + صا + فی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'صوفی' کے بعد ہمزہ زائد بڑھا کر کسرہ صفت لگا کر عربی اسم 'صافی' بطور لاحقۂ لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢١ء کو "کلیات اکبر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کامل صوفی، پاک باطن، نہایت پارسا و دیندار شخص۔
"جب مجھے یہ معلوم ہوا کہ (حضرت مذاق میاں) ایک صوفیء صافی تھے، شاعر تھے، بدایوں کے رہنے والے تھے تو میں نے اس محفل میں شرکت کو باعث سعادت جانا۔"      ( ١٩٧٨ء، مخزن گفتار، ٥ )