صہبا پرست

( صَہْبا پَرَسْت )
{ صَہ + با + پَرَسْت }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'صہبا' کے بعد فارسی مصدر 'پرستیدن' کا صیغۂ امر 'پرست' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بہت شراب پینے والا، مے خوار بلا نوش۔
 صہبا پرستِ عشق کوں عشرت روا نہیں مجلس سیں غم کی نغمۂ طنبور دور ہے      ( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ٤٥٤ )