صہبائے طہور

( صَہْبائے طَہُور )
{ صَہ + با + اے + طَہُور }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'صہبا' کے ساتھ 'ے' بطور حرف اضافت بڑھانے کے بعد کسرہ صفت لگا کر عربی اسم 'طیور' لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٤ء کو "دیوان نسیم لکھنوی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - پاکیزہ شراب، جنت میں ملنے والی شراب، شراب طہور۔
 نیت میں تو ہے کہ پاؤں صہبائے طہور اے شیخ یہ تیری پارسائی کیسی      ( ١٨٤٤ء، دیوان نسیم لکھنوی، ٣٧ )