شب رات

( شَب رات )
{ شَب + رات }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'شب' کے بعد عربی اسم 'برات' کی تخفیف 'رات' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - ماہ شعبان کی چودھویں اور پندرھویں تاریخ کی درمیان رات (بعض لوگوں کے عقائد کے مطابق خدا کے حکم سے اس رات عمر کا حساب اور تقسیم رزق کا کام ہوتا ہے اس شب کو لوگ آتش بازی چھوڑتے اور بعض لوگ روٹی حلوے پر بزرگوں کا فاتحہ کرکے تقسیم کرتے ہیں) یہ خوشی کا تہوار ہے۔
 پڑا ہے قحط بشر مر رہے ہیں فاقوں سے خوشی ہو کیا مجھے شبرات کے پڑاقوں سے      ( ١٩٢١ء، کلیات اکبر، ٣٨٥:١ )