شبنمی

( شَبْنَمی )
{ شَب + نَمی }
( فارسی )

تفصیلات


شَبْنَم  شَبْنَمی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'شبنم' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'شبنمی' بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٠ء کو "الماس درخشاں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ کپڑا جو اوس سے بچنے کے لیے مسہری یا پلنگ پر تان دیا جاتا ہے۔
"مسہری پر شبنمی لگائی جاتی۔"      ( ١٩٨٤ء، قلمرو، ٦١ )
٢ - مسہری (نوراللغات)
٣ - ایک وضع کا سفید اور نہایت مہین کپڑا، ایک باریک ململ۔
"بیگم صاحبہ منہ پر شبنمی کا دوپٹہ ڈالے سات نخری میں مبتلا ہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠، ٥:١٤ )
صفت نسبتی
١ - شبنم کی طرف منسوب، شبنم جیسا نرم اور سفید، شبنم کا؛ شبنم آلود۔
 کبھی کبھی ترے لہجے کی شبنمی ٹھنڈک سماعتوں کے دریچوں پہ خواب خواب اترے      ( ١٩٧٧ء، خوشبو، ١٩٨ )