شمشیر بکف

( شَمْشِیر بَکَف )
{ شَم + شِیر + بَکَف }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'شمشیر' کے بعد 'ب' بطور حرف جار کے ساتھ عربی اسم 'کف' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٥ء کو "مہذب اللغات" کے حوالے سے دبیر کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جس کے ہاتھ میں کھنچی ہوئی تلوار ہو، مقابلہ پر آمادہ۔
"نوجوان افسانہ نگاروں کا قافلہ تو شمشیر بکف آیا تھا۔"      ( ١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٦٥ )