شعاع پاشی

( شُعاع پاشی )
{ شُعاع + پا + شی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'شعاع' کے بعد فارسی مصدر 'پاشیدن' سے صیغۂ امر 'پاش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٩ء کو "مقدر انسانی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - شعاعیں ڈالنا یا پھیلانا، شعاع بیزی۔
"زمین کی عمر تاب کاری یا شعاع پاشی کے مطالعہ سے کافی صحت کے ساتھ محسوب کی جاسکتی ہے۔"      ( ١٩٥٩ء، مقدر انسانی، ١٣١ )