شکار نامہ

( شِکار نامَہ )
{ شِکار + نا + مَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'شکار' کے بعد فارسی اسم 'نامہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٦ء "فکشن فن اور فلسفہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : شِکار نامے [شِکار + نا + مے]
جمع   : شِکار نامے [شِکار + نا + مے]
جمع غیر ندائی   : شِکارناموں [شِکار + نا + موں (و مجہول)]
١ - وہ منظوم یا منشور تحریر جس میں شکار کی کسی مہم کے حالات قلمبند کیے جائیں۔
"وھیل کے ان شکار ناموں میں دراصل کوئی بےحد قوی قسم کی چیز پائی جاتی ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فکشن، فن اور فلسفہ، ١٧٢ )