لچک داری

( لَچَک داری )
{ لَچَک + دا + ری }

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'لچک' کے بعد فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغہ امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٠ء کو "معاشیات ہند" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نرمی، نرم ہونے کی صلاحیت، لچکیلا پن۔
"مذکورہ بالا شرائط کے بارے میں حکومت کے پیش نظر دو اہم مقاصد، سادگی اور لچکداری تھے۔"      ( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند (ترجمہ)، ٤٨٨:١ )