لدائی

( لَدائی )
{ لَدا + ای }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ مصدر 'لدنا' کا حاصل مصدر ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم عام نیز بطور اسم معاوضہ استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "مزید الاموال" میں تحریراً مستعمل ملتان ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - لادے جانے کا کام یا عمل؛ لدا ہوا سامان۔
"آدھا تو میں نے گاڑی میں بیٹھے بیٹھے اتار ڈالا، لدائی تم دیکھ رہی ہو۔"      ( ١٩١٧ء، واری دادا، ٣٠ )
٢ - [ اسم معاوضہ ]  لادنے کی اجرت یا کرایہ۔
"اگر زیادہ ہونا فاصلے کا اور بڑا خرچ لدائی اور غیرواجبی محصول جو اس ملک میں ایسٹ انڈیا کی شکر پر لیا جاتا ہے، مانع و ہارج نہیں ہوتے. انگریز دست کاروں کی بنائی ہوئی جنس. ڈھائی روپے سینکڑہ دیکر ہندوستان میں لائی جاتی تھیں۔"      ( ١٨٤٥ء، مزید الاموال، ٧١ )