فعل لازم
١ - کسی نرم شے کا جھک کر یا دب کر اپنی جگہ یا اپنی حالت پر واپس آجانا۔
"اگر انڈے کو ابال لو تو پھر مشکل سے لچکتا ہے۔"
( ١٩٠٦ء، مخزن، اکتوبر، ٤٧ )
٢ - [ مجازا ] نرم پڑنا، نرمی برتنا، ایک حالت سے دوسری حالت میں آجانا۔
"حکومت اس سے پورا فائدہ اٹھا رہی تھی اور لچکنے کو تیار نہ تھی۔"
( ١٩٧٧ء، ہندی اردو تنازع، ٢٦٤ )
٣ - مڑنا، بل کھانا، جھکنا (شاخ کی طرح)؛ (مجازاً) مٹکنا، نازو ادا سے چلنا۔
اک لچکتا ہلال یا ابرو اک پکتی شعاع یا چتون
( ١٩٧٦ء، جاں نثار اختر، سکوت شب، ٨ )
٤ - موچ کھانا۔
بوجھ سے اس کے لچکتی ہے کلائی ان کی دستِ نازک میں کوئی پھول اگر ہوتا ہے
( ١٩٢٢ء، دیوان جگر، ١٤٩ )
٥ - لرزنا، کانپنا نیز ٹیڑھا ہونا۔
اس طرح آئی جھوم کے اک موجِ پرخروش حدّ نگاہ تک خطِ ساحل لچک اٹھا
( ١٩٥٨ء، تار پیراہن، ٤٦ )
٦ - حرکت میں آنا، جنبش میں آنا، جنباں ہونا۔
کچھ سہم کے نہیب سے تھراسے مثل بِید لچکے جو مدعی پہ ترا تازیانہ آج
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٣١٢ )
٧ - اچھلنا (حیرت وغیرہ سے)۔ (پلیٹس)