لطیفہ سنجی

( لَطِیفَہ سَنْجی )
{ لَطی + فَہ + سَن + جی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'لطیفہ' کے بعد فارسی مصدر 'سنجیدن' سے صیغہ امر 'سنج' بطور لاحقہ فاعلی کے ساتھ 'ی'بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٤ء کو "سوانح عمری ملکہ وکٹوریا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خوش طبعی، بذلہ سنجی۔
"اور بعض اوقات تو میں نے یہ محسوس کیا کہ ان کی باتیں گہری اور وزنی ہونے کے باورجود لطیفہ سنجی کی چمک دمک اپنے اندر رکھتی ہیں۔"      ( ١٩٧٩ء، رہ نوردانِ شوق، ٩ )