جھنانا

( جَھنّانا )
{ جَھن + نا + نا }
( مقامی )

تفصیلات


مقامی زبان سے اسم 'جھن' کے ساتھ 'انا' بطور اردو لاحقہ مصدر لگانے سے 'جھنانا' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے ١٨٧٢ء میں "عطر مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - جھن کی آواز پیدا کرنا۔
"نقاب دار نے دستانہ مارا تیغہ جھنا کر سر سے نکلا۔"      ( ١٩٠٨ء، آفتاب شجاعت، ٣٩٣:٥ )
٢ - جھنجھناہٹ یا سنساہٹ پیدا ہونا، کسی چیز کے لگنے یا اس کی آواز سے صدمہ پہنچنا۔
"ٹھوکر سے پاؤں ایسا جھنایا کہ آنکھ کھل گئی۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ١٢٨:٢ )
٣ - [ عو ]  سن یا بے حس و حرکت ہو جانا، بدن میں سوئیاں سی چھبنا۔
"شہر میں پاؤں سو جانا اور قصبات میں پاؤں سن ہو جانا اور گنوار پاؤں جھنانا بولتے ہیں۔"      ( ١٨٧٢ء، عطر مجموعہ، ٨:١ )
٤ - غصہ ہونا، ناخوش ہونا، ناراض ہونا۔ (نوراللغات، جامع اللغات)
٥ - چکرانا، بھنانا۔
"میرا دماغ جھنا گیا۔"      ( ١٩٤٣ء، آج کل، دہلی، ١٢،٩،٢ )