تحریف نگاری

( تَحْرِیف نِگاری )
{ تَح (فتحہ ت مجہول) + رِیف + نِگا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تحریف' کے ساتھ فارسی مصدر 'نگاشتن' سے مشتق صیغہ امر 'نگار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٦٩ء میں "ماہ نو، کراچی، ستمبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَحْرِیف نِگارِیاں [تَح (فتحہ ت مجہول) + رِیف + نِگا + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : تَحْرِیف نِگاریوں [تَح (فتحہ ت مجہول) + اِیف + نِگا + رِیوں (و مجہول)]
١ - کسی مصنف کی عبارت یا اسلوب بیان وغیرہ کی نقل، تصرف، چربا، بگڑا ہوا، نقشہ، عبارت وغیرہ میں تبدیلی کا عمل۔
"راجہ مہدی کی شاعری پر اگر مجموعی نظر ڈالی جائے تو تحریف نگاری کا غالب رجحان نظر آتا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، ماہ نو، کراچی، ستمبر )