تحزین

( تَحْزِین )
{ تَح (فتحہ ت مجہول) + زِین }
( عربی )

تفصیلات


حزن  حُزْن  تَحْزِین

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٧٤ء میں "علم تجوید و قرات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - غمگین یا رنجیدہ آواز سے پڑھائی (بالخصوص قرآن پاک کی)۔
"حروف و کلمات کی تلاوت کو تغریب، ترعید، تحزین. جیسے عیوب سے پاک رکھیں۔"      ( ١٩٧٤ء، علم تجوید و قرات۔ ١٥ )