تحشم

( تَحَشُّم )
{ تَحَش + شُم }
( عربی )

تفصیلات


حشم  حَشْمَت  تَحَشُّم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٨ء میں "اسباب بغاوت بند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - جاہ و حشم، رعب و دبدبہ، شان و شوکت۔
"امیروں کا یہ وتیرہ ہو کہ امارت کو مقصود بالذات جانیں اور مخزن ہر فضل و کمال تصور کریں، تحشم کو عزت سمجھیں۔"      ( ١٩٢٠ء، رسائل عمادالملک، ٧٧ )
٢ - شرمانا، لجانا، شرمندہ ہونا، جلسہ جلوس، لاؤلشکر۔ (اسٹین گاس)