تحصن

( تَحَصُّن )
{ تَحَص + صُن }
( عربی )

تفصیلات


حصن  تَحَصُّن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٨ء میں "تشنیف الاسماع" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - اپنے آپ کو بچانا، حفاظت کرنا۔
"تیسرا گھوڑا دوڑنے والا سبقت کرنے والا کہ اس کی پیٹھ سے تحصص کرے۔"      ( ١٨٨٨ء، تشنیف الاسماع، ١٢٤ )
٢ - کسی جگہ کو مستحکم کرنا، (برج فصیل یا مورچہ وغیرہ بنا کر) کسی عمارت کو مضبوط بنانا، قلعہ بندی۔
"دروازہ قلعہ بدستور سابق رہا اور تمام سامان تحصن ہر مقام پر مہیا و آراستہ ہو رہا تھا۔"      ( ١٨٩١ء، بوستان خیال، ١٠٨:٨ )
٣ - عورت کا پاکباز ہونا۔ (اسٹین گاس)۔