تحصین

( تَحْصِین )
{ تَح + صِین }
( عربی )

تفصیلات


حصن  تَحْصِین

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٩ء میں "رفاہ المسلمین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تحفظ، حفاظت، استحکام؛ شہر پناہ بنانے کا عمل، مورچہ۔
"اہل قرطاجنہ نے رونا دھونا موقوف کیا اور شہر کے حصار و تحصین کی تدابیرات میں مصروف ہوگئے۔"      ( ١٩٥٨ء، آزاد (ابوالکلام)، انتخاب ٣٥٧ )