تحلیہ

( تَحْلِیَہ )
{ تَح (فتحہ ت مجہول) + لِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


حلی  تَحْلِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢١ء میں "مناقب الحسن رسول نما" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - زیور پہنانے آراستہ کرنے یا سنوارنے کا عمل۔
"ایک ایسا آدمی چاہیے، جس کی نظروں میں خوب و زشت اور نیک و بد کی تمیز باقی نہ رہی ہو، بلکہ ریاضت شاقہ اور مجاہدات بلیغہ کے ذریعے سے نفس کا تزکیہ اور تحلیہ کر چکا ہو۔"      ( ١٩٢١ء، مناقب الحسن رسول نما، ٤٠٢ )