تحلل

( تَحَلُّل )
{ تَحَل + لُل }
( عربی )

تفصیلات


حلل  تَحَلُّل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - تحلیل ہونے کا عمل، (بخار وغیرہ کے) اترنے کا عمل۔
"بخار بصورت بحران ختم ہو یا بصورت تحلل۔"      ( ١٩٣٣ء، بخاروں کا اصول علاج، ٣٦ )
٢ - پگھلاؤ۔
"مقدار قا رو رہ کی کمی درآں حالیکہ تحلل رطوبت میں بھی زیادتی واقع نہ ہوئی ہو، مرض استقا کی اطلاع دیتا ہے۔"      ( ١٩١٦ء، افادہ کبیر مجمل، ٢١١ )
٣ - احرام سے نکلنا، جامۂ احرام اتارنا۔
"ہاں پہلے تحلل کے بعد ہم بستر ہوگا تو حج فاسد نہ ہوگا۔      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٩٧:١ )