تختۂ مشق

( تَخْتَۂِ مَشْق )
{ تَخ + تَہ + اے + مَشْق }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تختہ' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لگانے کے بعد عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مشق' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٦ء میں "دیوان رند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بچوں کے مشق کرنے کی تختی۔
"جب کاغذ میسر نہ ہوتا تو چھوٹے سے گھر کی سفید دیواریں اس کا تختہ مشق تھیں۔"      ( ١٩٢٢ء، چمنستان مغرب، ٢٨ )
٢ - [ (مجازا) ]  وہ چیز جو بکثرت استعمال ہوتی ہو؛ ایک ہی شخص یا چیز جو کسی تجربے یا مشق یا مذاق وغیرہ کا موضوع بن جائے۔
"اس غریب کو تختۂ مشق نہ بنایئے۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، ٦٢٤ )
٣ - ہدف تنقید، گرفتار پریشانی، مشق ستم۔
"سرمایہ داروں نے ناداروں کو تختہ مشق ہمیشہ ہی بنائے رکھا ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، اکبرنامہ، ٧٠ )
٤ - وہ چیز جس پر بار بار تجربہ کیا جائے، تجربات۔
"یہ ضرور ہے کہ اپنا تختہ مشق دوسروں ہی کو بناتے اپنا علاج خود کرنے میں ذرا احتیاط کرتے تھے۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت مضامین، ٧٧:٣ )