تختۂ مقتل

( تَخْتَۂِ مَقْتَل )
{ تَخ + تَہ + اے + مَق + تَل }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تختہ' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لگانے کے بعد عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مقتل' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٤ء میں "سیرۃ النبیۖ "میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
١ - پھانسی کا تختہ، موت کی جگہ، قتل گاہ۔
"شب ہجرت. آپ نے. علی مرتضیٰ کو اپنی جگہ بستر پر لٹایا. لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی معلوم تھا کہ ایک اور قادر کل ہستی ہے جو تختہ مقتل کو فرش گل بنا سکتی ہے۔"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ ، ٢٧٣:٢ )