تخریج

( تَخْرِیج )
{ تَخ + رِیج }
( عربی )

تفصیلات


خرج  خارِج  تَخْرِیج

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٧ء میں "نور الہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - نکالنے کا عمل، استنباط، (مجازاً) لینا، حاصل کرنا۔
"ایسے متعدد اشخاص موجود تھے جو کثرت معلومات کے ساتھ طرز استدلال. تخریج احکام میں اجتہاد کا درجہ رکھتے تھے۔"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مقالات، ٤:٣ )
٢ - [ حدیث ]  وہ دفتر یا کتاب جس میں کسی محقق و نقاد نے کسی مشہور و متبادل کتاب کی حدیثوں کی تنقید کی ہو (رسالہ تحفتہ السعادت، مولوی قربان علی، 162)
٣ - رواۃ اور ماخذ کا بیان۔
"الجندی جس نے شرح العقاید کی نہر حدیث کی تخریج کا التزام کیا ہے اس حدیث پر خاموش ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٠٨:٣ )
٤ - [ نفسیات ]  احساسات و جذبات کو نکالنا، ہیجان کو دور کرنا۔
"جس عمل کو تخریج کہتے ہیں وہ ہماری حسوں کی طرح سے ہمارے جذبات کی بھی خصوصیت ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، اصول نفسیات، ٤٢:٣ )