تخلخل

( تَخَلْخُل )
{ تَخَل + خُل }
( عربی )

تفصیلات


خلخل  تَخَلْخُل

عربی زبان میں رباعی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں "اخوان الصفا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خلخال پہننا۔ (جامع اللغات)۔
٢ - کھوکھلا پن، کسی جسم کے اجزاء کا غیر پیوستہ یا دور دور ہونا۔
"تخلخل اور تکاثف کے معنی بھی یہی ہیں یعنی اجزاء کے اتصال کا کم اور زیادہ ہونا۔"      ( ١٩٠٦ء، سوانح مولانا روم، ٣٣٨ )
٣ - [ طب ]  بدن کا بظاہر موٹا ہونا۔
"ایک چھوٹا جسم بڑا جسم ہو سکتا ہے اور اس میں کسی دوسرے جزو کے ملانے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس کو وہ تخلخل کہتے ہیں۔"      ( ١٩٥٦ء، حکمائے اسلام، ٧٥:٢ )
  • Attiring oneself with
  • or putting on an anklet;  coming to pieces
  • becoming old and worn out;  separation.