تخلل

( تَخَلُّل )
{ تَخَل + لُل }
( عربی )

تفصیلات


خلل  خِلال  تَخَلُّل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں "نثر بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - خلل، خلل انگریزی، ابتری، خرابی، بگاڑ، بگاڑنے کا عمل۔
"ہندوستانیوں کے تخلل مذاہب کے واسطے بہت سی کتابیں. پادریوں کے ہاتھ سے سب ملک میں تقسیم کرائی ہیں۔"      ( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، مرزا حیرت، ١٠٧ )
٢ - مزاحمت، جھگڑا، فساد، تنازعہ؛ نااتفاقی؛ چھید کرنا، بدھائی، برمائی (جامع اللغات)۔
  • Disturbance
  • dis cord
  • dissension;  interruption;  perforation