تخلیف

( تَخْلِیف )
{ تَخ + لِیف }
( عربی )

تفصیلات


خلف  اِخْتِلاف  تَخْلِیف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٩ء میں "تاریخ، ہفتہ وار آگرہ تاریخ نثر اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع استثنائی   : تَخْلِیفات [تَخ + لی + فات]
١ - اختلاف، مخالفت۔
"مسلمان عورتوں نے بھی اس کی تخلیف کی۔"      ( ١٩٢٩ء، تاریخ، ہفتہ وار آگرہ، تاریخ نثر اردو، ٤٥٤:١ )