اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - اترنا چڑھنا سے اسم کیفیت۔
"پہاڑ کا اتار چڑھاؤ سخت پیش آیا۔" رجوع کریں: اُتَرْنا چَڑھْنا
( ١٩٤٤ء، سوانح عمری و سفرنامہ حیدر، ٢٣٠ )
٢ - صدقے کرنے یا وارنے کا عمل۔
"چراغ گھی کے روشن کیے اور مورت پر سے اتار چڑھاؤ کرنے لگے۔"
( ١٩١١ء، ظہیر، داستان غدر، ٢١٧ )
٣ - [ استعارۃ ] مد و جزر، جوار بھاٹا۔
"لیاقت ایک دریا ہے اور پھر ان کی لیاقت ایک بحر زخار تھا، جو ہر وقت متحرک اور متموج تھا، جس کا اتار چڑھاؤ دیدنی شنید۔"
( ١٩١٧ء، التماس، مجموعۂ نظم بے نظیر، ٣ )
٤ - بلندی و پستی، نشیب و فراز، ناہموار سطح۔
اتار چڑھاؤ کا ہموار کرنا - سکھایا۔"
( ١٨٨٠ء، نیرنگ خیال، ٢٨:١ )
٥ - کمی بیشی، زیادتی اور کمی۔
"جان ایسا فلسفی نہیں کہ رات دن تھرمامیٹر ہاتھ میں لیے محبت کا اتار چڑھاؤ دیکھتا رہے۔"
( ١٩١٤ء، راج دلاری، ٤٨ )
٦ - ارزانی و گرانی، بھاؤ کا گھٹنا بڑھنا۔
بتاؤں کیا تمھیں بازار کا اتار چڑھاؤ بنا رہے گا یہی بھاؤ دن ڈھلے کیونکر
( ١٩٥٧ء، یاس، گنجینہ، ٤٢ )
٧ - عروج و زوال؛ انقلاب۔
"اسی اتار چڑھاؤ کی تصویر 'مدرسۂ دروس فطرۃ' کے عنوان سے ریاست میں چھپی ہے۔"
( ١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٦:٢٩:١٣ )
٨ - حکمت عملی، پالیسی، جوڑ توڑ۔
"جو کچھ تو اپنی عقل سلیم سے جنگ کے اتار چڑھاؤ بیان کرے گا، ہمارا فرض ہے کہ ہم بہت غور سے سنیں۔"
( ١٨٩٢ء، عمر و عیار کی سوانح عمری، ٤٢٣ )
٩ - پالیسی، چالبازی۔
"ہم سے اتار چڑھاؤ کی باتیں نہ کیا کرو۔"
( ١٨٩٢ء، امیراللغات، ٤٣:٢ )
١٠ - بحث و تمحیص، رد و کد۔
"آخر آدھ گھنٹے کے اتار چڑھاؤ، صحت و تکرار کے بعد وہ چالیس روپے کے تاریخی نوٹ نذر ہو گئے۔"
( ١٩٤٤ء، ایرانی افسانے، ٢١ )
١١ - رد و بدل، تغیر و تبدل؛ پالیسی، حکمت عملی۔ (نوراللغات، 252:1)
١٢ - فریب، چال۔
"ایسے اتار چڑھاؤ بتاؤں گی کہ عقل چکر میں آ جائے۔"
( ١٩٤٠ء، حکایات رومی، ٢٦:٢ )
١٣ - [ موسیقی ] سر کے مدھم اور اونچے ہونے کی کیفیت، زیر و بم۔
"اسی طرح سات سروں کے اتار چڑھاؤ سے سولہ سر قائم کئے گئے۔"
( ١٩٣٠ء، گلشن، ترنم، ١٥ )
١٤ - کمان یا ستار وغیرہ کو حسب منشا کسنا اور ڈھیلا کرنا۔
"ہاتھ تیار ہونا درکنار اس کو تو ابھی ستار کا اتار چڑھاؤ بھی نہیں آیا۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٢٥٢:١ )
١٥ - [ ٹھگی ] چوری کے قبل ہر طرح کی ہوشیاری اور دیکھ بھال۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 166:8)