عربی زبان سے ماخوذ اسم 'جوہر' کے ساتھ کسرہ صفت ملانے کے بعد عربی زبان سے ہی صفت 'لطیف' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٤ء میں "تذکرہ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
"انسان ایک جوہر لطیف ہے جو چاہتا ہے بنا لیتا ہے۔"
( ١٨٨٤ء، تذکرہ غوثیہ، ١٤٣ )
٢ - صلاحیت، استعداد۔
"جن کی طبیعتوں میں خدائے تعالیٰ نے یہ صلاحیت اور جوہر لطیف پیدا کیا ہے وہ کھیل میں سے بھی ایک نہ ایک کام کی بات حاصل کر لیتے ہیں۔"
( ١٨٨٥ء، بزم آخر، ٢ )