دلدر

( دَلِدَّر )
{ دَلِد + دَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


درِدْر  دَلِدَّر

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٣٩ء سے "طوطی نامہ، غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دَلِدَّروں [دَلِد + دَروں (و مجہول)]
١ - فقر و فاقہ کشی کی حالت، افلاس، تنگ دستی، بد حالی۔
 ہزار کوس دلدر وہیں کھسک جاوے کبھی جو اس کے دبے پاؤں کی سنے آہٹ      ( ١٨١٨ء، انشاء، کلیات، ٦٦٢ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دَلِدَّروں [دَلِد + دَروں (و مجہول)]
١ - نحس یا منحوس شے یا وہ شخص جس پر نحوست برستی ہو، میلا کچیلا آدمی، خوار و خستہ۔
"تم جیسے دلدروں کے ساتھ ایسی ہی کرنی چاہیے۔"    ( ١٩٣٠ء، مضامین فرحت، ١٣٩:٢ )
٢ - میلا، پرانا، خراب، بوسیدہ۔
"یہ کہہ کر میر صاحب نے جیب میں سے پرانا دلدر بٹوہ نکالا۔"    ( ١٩٥٤ء، پیر نابالغ، ٢ )
٣ - غریب، مفلس، کم حیثیت، بدحال، کم تر درجے کا۔
"ہم دلدر سہی کسی سے مانگنے تو نہیں جاتے۔"    ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢١:١ )
  • Poverty;  mers
  • rubbish
  • refuse