دلانا

( دِلانا )
{ دِلا + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


دینا  دِلانا

پراکرت زبان سے فعل متعدی 'دینا' سے ماخوذ اردو قاعدے کے تحت تعدیہ 'دلانا' بنایا گیا ہے۔ اردو میں فعل متعدی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٠٩ء سے "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - دلوانا، عنایت کرنا یا عطا کرنا (دوسرے کے ذریعے)۔
 پڑا ہے فقیر ایک کمر کھہ تلے اسے کچھ دِلا دو یہاں سے ٹلے      ( ١٩١٠ء، قاسم اور زہرہ، ٤ )
٢ - پیدا کرانا (غصہ وغیرہ)۔
 غیر پر غصہ دلاتا نہیں اس وجہ سے میں اپنے جامے سے نہ ہو جائے وہ دلبر باہر      ( ١٩٠٥ء، یادگارِ داغ، ٢٤ )
٣ - فتح و نصرت سے ہمکنار کرانا، معزز و مشرف کروانا۔
 علم و ادب رہے ہیں دلبے ترے ہمیشہ ہر معرکہ میں تو نے ان کو دلا کے چھوڑا      ( ١٨٩٢ء، دیوان حالی، ٥٦ )
  • To cause to cause to pay;  to put in a possession;  to occasion;  to consign;  to assign

فعل متعدی
١ - دلوانا، عنایت کرنا یا عطا کرنا (دوسرے کے ذریعے)۔
 پڑا ہے فقیر ایک کمر کھہ تلے اسے کچھ دِلا دو یہاں سے ٹلے      ( ١٩١٠ء، قاسم اور زہرہ، ٤ )
٢ - پیدا کرانا (غصہ وغیرہ)۔
 غیر پر غصہ دلاتا نہیں اس وجہ سے میں اپنے جامے سے نہ ہو جائے وہ دلبر باہر      ( ١٩٠٥ء، یادگارِ داغ، ٢٤ )
٣ - فتح و نصرت سے ہمکنار کرانا، معزز و مشرف کروانا۔
 علم و ادب رہے ہیں دلبے ترے ہمیشہ ہر معرکہ میں تو نے ان کو دلا کے چھوڑا      ( ١٨٩٢ء، دیوان حالی، ٥٦ )
  • To cause to cause to pay;  to put in a possession;  to occasion;  to consign;  to assign